اترپردیش میں جیسے جیسے اسمبلی انتخابات قریب آ رہے ہیں، مسلم ووٹوں کے
لئے سیکولر پارٹیوں کی دعویداری بڑھتی ہی جا رہی ہے۔ بی ایس پی سربراہ
مایاوتی کا ماننا ہے کہ بی جے پی کواقتدار سے باہر رکھنے کے لئے مسلمان اس
بارانہیں ووٹ کریں گے تو وہیں سماجوادی پارٹی کو لگتا ہے کہ پارٹی میں
انتشار کے باوجود ملائم سنگھ کےنام پر مسلمان ابھی بھی بھروسہ کرتا ہے۔
وہیں ایم آئی ایم ،علما کونسل اور پیس پارٹی جیسی پارٹیاں کہتی ہیں کہ ایک
بار انہیں بھی آزما لینے میں کیا برائی ہے۔ سماجوادی پارٹی کے داخلی انتشارکے مدنظر سیاسی آثار بھی واضح
ہونےلگے ہیں ۔
سوال یہ اُٹھنے لگا ہے کہ مسلمانوں کا رحجان کس پارٹی کی طرف بڑھ رہا ہے۔ مایاوتی نے گذشتہ روز مسلمانوں کو اپنے حق میں ہونے کا ایک بیان دیا تو
سماجوادی پارٹی نے مسلمانوں کو اپنا روایتی ووٹر قرار دیتے ہوئے ملائم سنگھ
کو مسلمانوں کی پہلی پسند بتایا۔ ایس پی ۔ بی ایس پی کی اپنی اپنی امیدیں ہیں مگراس سچائی کو تسلیم کرنے میں
کوئی قباحت نہیں ہونی چاہئے کہ سماجوادی کے اندرونی خلفشار سے مسلم ووٹروں
کا ایس پی پر سے اعتماد ختم ہوتا نظر آ رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ملائم سنگھ یادو اقتدارمیں واپسی کےلئےعظیم اتحاد کی کوشش کر رہے ہیں۔